*اپنی بیگم کا پاکر اشارہ مجھے*
*روز اٹھانا ہے گھر کا پسارا مجھے*
*اسکی خدمت میں حاضر ہوا دفعتاً*
*میری بیگم نے جب بھی پکارا مجھے*
*دیکھنا اسکا مجھکو لگے اس طرح*
*موت کرتی ہو جیسے اشارہ مجھے*
*ہاتھ میں اپنے لیتی ہے بیلن کبھی*
*دکھ ہی جاتا ہے دن میں ستارا مجھے*
*جھاڑو پوچا کرے میرے رہتے ہوئے*
*یہ تو ہرگز نہ ہوگا گوارا مجھے*
*سیر بیٹی ہے ساسو سوا سیر ہے*
*دونوں دیتے ہیں اکثر سہارا مجھے*
*بولتے ہیں بیویوں کے ستائے ہوئے*
*کاش رکھتا مرا رب کنوارا مجھے*
*راہی بکرے کے کٹنے کا وقت آگیا*
*کہہ رہی ہے محبت سے پیارا مجھے*
۔۔۔۔ڈاکٹر یاسین راہی
غزل
Reviewed by WafaSoft
on
July 19, 2018
Rating:
No comments: