🌹🌹 *غزل* 🌹🌹
دو نینوں میں تم بستی ہو
پانی اوڑھے رہتی ہو
گرتی اٹھتی رہتی ہو
تیمور کی کچھ تو لگتی ہو
انگاروں سے رخساروں پر
قطرہ قطرہ بہتی ہو
تم جھوٹ کے ان بازاروں میں
اتنی سچّی لگتی ہو ؟؟
کیا مول تمہیں معلوم نہیں ؟
کیونکر سستی بِکتی ہو
دیدار کی حسرت دم توڑے
تم یہ کیا پہنے بیٹھی ہو
اس واسطے دنیا دھتکارے
سانچا سانچا کہتی ہو
کیا خاک پتہ باہر سے چلے
اندر سے کتنی گہری ہو
اُس باپ سے راہی مل آیا
تم جنکی اچھی بیٹی ہو
۔۔۔ڈاکٹر یاسین راہی
🌹 *غزل* 🌹🌹
Reviewed by WafaSoft
on
August 15, 2018
Rating:
No comments: