🌹 *غزل* 🌹
کوئی پتھر نہ سیم و گہر چاہئے
اُنسیت کی دلوں پر مہر چاہئے
موت کا گر سفر تم کو درپیش ہے
اس سفر کو اک عزمِ سفر چاہئے
دنیاوالوں کو ہم نے پڑھا ہے مگر
کچھ تو اپنی بھی خود کو خبر چاہئے
سب نگاہوں سے بچتے بچاتے ہوئے
عیب کرنے کا ہم میں ہنر چاہئے
دل میں سورج تغیر کا کل اُگ سکے
آج لہجہ میں ایسا اثر چاہئے
گلستانوں کی بربادیوں کے لئے
ایک اُلّو تو اب شاخ پر چاہئے
چہرہء درد راہی جنہیں دِکھ سکے
کوئی ہم میں وہ اہلِ نظر چاہئے
۔۔۔۔ڈاکٹر یاسین راہی
غزل
Reviewed by WafaSoft
on
September 28, 2018
Rating:
No comments: