🌹🌹 *غزل* 🌹🌹
منافع ہو اگر سودے میں ڈھل کے دیکھتے ہیں
خسارا ہے تو پھر ہاتھوں کو مل کے دیکھتے ہیں
جو ٹیڑھی میڑھی ڈگر ہے محبتوں والی
چلو کہ اس پہ ذرا ہم بھی چل کے دیکھتے ہیں
وہ کس جتن سے بھری محفلوں میں یار ہمیں
نگاہ کے زاوئیے اپنے بدل کے دیکھتے ہیں
سفر میں کتنے نشیب و فراز زندہ ہیں
تمہارے ساتھ میں ہم بھی نکل کے دیکھتے ہیں
سنا ہے پاوں کا ہر درد اسی سے جائے گا
اگر ہے سچ تو چلو پھر ٹہل کے دیکھتے ہیں
عجیب لوگ ہیں راہی پسِ دیوار کا منظر
بڑےہی چاو سے اکثر اچھل کے دیکھتے ہیں
...ڈاکٹر یاسین راہی
غزل
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2018
Rating:
No comments: