پھر یوں ہوا کہ اس نے تری بات مان لی
پھریوں ہوا کہ گھر سے وہ نکلا نہیں کبھی
پھر یوں ہوا کہ تیر جڑایا کمان میں
پھر یوں ہوا کہ اسکو بٹھایا مکان میں
پھر یوں ہوا کہ خیر سے رستہ ہی سوگیا
پھر یوں ہوا کہ شہر میں سناٹا چھا گیا
پھر یوں ہوا کہ منزلیں سب اسکی کھوگئیں
پھر یوں ہوا کہ قسمتیں مدہوش ہوگئیں
پھر یوں ہوا کہ ہاتھ دھلے بیس بار یہاں
پھر یوں ہوا بنایا اسے تیس مار خاں
پھر یوں ہوا کہ ماسک بھی منہ پر لگا دیا
پھر یوں ہوا کہ اپنوں میں دوری بڑھادیا
پھر یوں ہوا کہ ماں کی دوائی کے واسطے
پھر یوں ہوا کہ بند ہوئے سارے راستے
پھر یوں ہوا مکان کا راشن ہوا تمام
پھر یوں ہوا کہ بھوک سے آنکھیں بھی ہوئیں نم
پھر یوں ہوا کہ بچوں نے ہک ہک کے رودیا
پھر یوں ہوا کہ عورتوں نے لب کو سی لیا
پھر یوں ہوا کہ اس میں اک ہمت بڑی جگی
پھر یوں ہوا کہ گھر سے نکلنے کی ٹھان لی
پھر یوں ہوا کہ گھر سے وہ نکلا بھی تھا نہیں
پھر یوں ہوا کہ اس پہ بہت لاٹھیاں پڑیں
پھر یوں ہوا کہ جنگ کرونا کی سر کیا
پھریوں ہوا پولس کے ڈنڈے بھی سہہ لیا
پھر یوں ہوا وہ بات کو سمّان دے دیا
پھر یوں ہوا کہ راہی اس نےجان دے دیا
۔۔۔ڈاکٹر یاسین راہی بلگام
ghazal
Reviewed by WafaSoft
on
March 30, 2020
Rating:
No comments: